سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
1. باب التَّغْلِيظِ فِي الأَيْمَانِ الْفَاجِرَةِ
باب: جھوٹی قسم کھانے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 3242
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ مَصْبُورَةٍ كَاذِبًا، فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی دباؤ میں آ کر (یا دیدہ و دانستہ) جھوٹی قسم کھا لے تو چاہیئے کہ اس کے سبب وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:تفرد بہ أبوداود، 1(تحفة الأشراف: 10842)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/436، 441) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی دنیا میں اس کا کوئی کفارہ نہیں آخرت میں اسے یہ سزا دی جائے گی کہ وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3242  
´جھوٹی قسم کھانے پر وارد وعید کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی دباؤ میں آ کر (یا دیدہ و دانستہ) جھوٹی قسم کھا لے تو چاہیئے کہ اس کے سبب وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3242]
فوائد ومسائل:
جھوٹ بولنا ایسے ہی کبیرہ گناہ لعنت کاکا م ہے۔
کجا یہ کہ مذید اس پر قسم بھی اٹھائے۔
تو ا س کی سزا جہنم ہے۔
دنیا میں اس کا کوئی کفارہ نہیں بہرحال توبہ کا دروازہ کھلاہے۔
جسے اپنے اس غلط عمل کا احساس ہوجائے وہ بہت زیادہ توبہ اوراستغفار کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3242