سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
2. باب فِيمَنْ حَلَفَ يَمِينًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالاً لأَحَدٍ
باب: جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کر لینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3243
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَقَالَ الْأَشْعَثُ: فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟، قُلْتُ: لَا، قَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفُ وَيَذْهَبُ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77" إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی بات پر جھوٹی قسم کھائے تاکہ اس سے کسی مسلمان کا مال ہڑپ لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر غضبناک ہو گا۔ اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات میرے ایک مقدمے میں (جو میرے اور ایک یہودی کے درمیان تھا) فرمائی تھی، میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی، یہودی نے میرے حصہ کا انکار کیا تو میں اس کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے کہا: تم قسم کھاؤ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو قسم کھا کر میرا مال ہڑپ کر لے گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (سورۃ آل عمران: ۷۷) آخیر تک نازل فرمائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المساقاة 4 (2356)، والخصومات 4 (2416)، والرھن 6 (2515)، والشہادات 19 (2666)، 20 (2669)، 23 (2673)، 25 (2676)، تفسیر آل عمران 3 (4549)، الأیمان 11 (6659)، 17 (6676)، الأحکام 30 (7183)، التوحید 24 (7445)، صحیح مسلم/الإیمان 61 (138)، سنن الترمذی/البیوع 42 (1269)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 8 (2322)، (تحفة الأشراف: 158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/377) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدعی علیہ جب انکار کرے تو مدعی کے ذمہ گواہ پیش کرنا ہو گا ورنہ مدعی علیہ سے قسم لی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2323  
´جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کر لینے کی شناعت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی چیز کے لیے قسم کھائے اور وہ اس قسم میں جھوٹا ہو، اور اس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کا مال ہڑپ کر لے، تو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2323]
اردو حاشہ:
جھوٹی قسم بڑا گناہ ہے خاص طور پر جب کہ مقصد کسی کا مال چھیننا ہو۔ 2۔
غیر مسلم کامال ناجائز طور پر حاصل کرنا بھی جرم ہے لیکن ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا مال ناجائز طریقے سے لے لے یہ اور بھی بڑا گناہ اور جرم ہے۔ 3۔
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بعض گناہوں گاروں پر ناراضی کا اظہار بھی فرمائے گا۔ 4۔
غضب اللہ کی صفت ہے اس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
اور اللہ کے غضب سے بچنے کےلیے نیکیاں کرنی چاہییں اور گناہوں سے بچنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2323   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2996  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی امر پر قسم کھائی اور وہ جھوٹا ہو اور قسم اس لیے کھائی تاکہ وہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ناحق لے لے تو جب وہ (قیامت میں) اللہ سے ملے گا، اس وقت اللہ اس سخت غضبناک ہو گا۔‏‏‏‏ اشعث بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! یہ حدیث میرے بارے میں ہے۔ میرے اور ایک یہودی شخص کے درمیان ایک (مشترک) زمین تھی، اس نے اس میں میری حصہ داری کا انکار کر دیا، تو میں اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2996]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں،
ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (آل عمرآن: 77)۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2996