سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
2. باب فِيمَنْ حَلَفَ يَمِينًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالاً لأَحَدٍ
باب: جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کر لینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3244
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ، وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ، اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا، وَهِيَ فِي يَدِهِ، قَالَ: هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي، اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ، فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيّ لِلْيَمِينِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقْتَطِعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ، إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضُهُ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں کندہ کے ایک آدمی اور حضر موت کے ایک آدمی نے جھگڑا کیا اور دونوں اپنا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! میری زمین کو اس شخص کے باپ نے مجھ سے چھین لی تھی اور اب وہ زمین اس شخص کے قبضہ میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تمہارے پاس «بیّنہ» (ثبوت اور دلیل) ہے؟ اس نے کہا: نہیں، لیکن میں اسے قسم دلانا چاہوں گا، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ یہ میری زمین ہے جسے اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر لی تھی، (یہ سن کر) کندی قسم کھانے کے لیے تیار ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس وقت) فرمایا: جو شخص کسی کا مال قسم کھا کر ہڑپ کر لے گا تو قیامت کے دن وہ اللہ سے کوڑھی ہو کر ملے گا (یہ سنا تو) کندی نے کہا: یہ اسی کی زمین ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الکبری 47 (6002)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 29 (2835)، (تحفة الأشراف: 159)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/211، 212) ویأتی ہذا الحدیث فی الأقضیة (3622) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح