سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
6. باب فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلِفِ بِالأَمَانَةِ
باب: امانت کی قسم کھانے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3253
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الطَّائِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ بِالْأَمَانَةِ، فَلَيْسَ مِنَّا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو امانت کی قسم کھائے وہ ہم میں سے نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2005)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/352) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ قسم اللہ کے اسماء و صفات کی کھانی چاہئے، اور امانت اس کے اسماء و صفات میں سے نہیں ہے بلکہ اس کے اوامر میں سے ایک امر ہے، اس لیے امانت کی قسم کھانا جائز کام ہو گا، اور اس میں کفارہ نہ ہوگا، امام ابوحنیفہ کے نزدیک امانت کی قسم صحیح ہے، اور اس میں کفارہ واجب ہو گا، کیونکہ امین اللہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3253  
´امانت کی قسم کھانے کی ممانعت کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو امانت کی قسم کھائے وہ ہم میں سے نہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3253]
فوائد ومسائل:
ایمان یا امانت اللہ کی طرف سے فرض کردہ امور ہیں۔
ان کی قسم کھانے کے کوئی معنی نہیں لہذا ناجائز ہے۔
تاہم بقول امام شافعیؒ اس میں کوئی کفارہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3253