سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ فِي يَمِينِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَا كَانَتْ
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟
حدیث نمبر: 3265
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا حَلَفَ، يَقُولُ: لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو فرماتے: «لا، ‏‏‏‏ وأستغفر الله» نہیں، قسم ہے میں اللہ سے بخشش اور مغفرت کا طلب گار ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الکفارات 1 (2093)، (تحفة الأشراف: 14802)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ہلال مدنی لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2093  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم یوں ہوتی تھی: «لا وأستغفر الله» ایسا نہیں ہے، اور میں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2093]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے اور یہ جملہ قسم نہیں بلکہ قسم سے مشابہ ہے اس کی اصل یہ ہو سکتی ہے:
«لَاوَالله، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ»  (بذل المجھود)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2093   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3265  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو فرماتے: «لا، ‏‏‏‏ وأستغفر الله» نہیں، قسم ہے میں اللہ سے بخشش اور مغفرت کا طلب گار ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3265]
فوائد ومسائل:
روایت ضیعف ہے۔
اور یہ جملہ قسم نہیں بلکہ قسم سے مشابہ ہے۔
اس کی اصل یہ ہوسکتی ہے۔
(لا واللہ استغفراللہ)(بزل المجہود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3265