سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
25. باب فِي قَضَاءِ النَّذْرِ عَنِ الْمَيِّتِ
باب: میت کی طرف سے نذر پوری کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3308
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ امْرَأَةً رَكِبَتِ الْبَحْرَ، فَنَذَرَتْ إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ أَنْ تَصُومَ شَهْرًا، فَنَجَّاهَا اللَّهُ، فَلَمْ تَصُمْ حَتَّى مَاتَتْ، فَجَاءَتِ ابْنَتُهَا، أَوْ أُخْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَصُومَ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت بحری سفر پر نکلی اس نے نذر مانی کہ اگر وہ بخیریت پہنچ گئی تو وہ مہینے بھر کا روزہ رکھے گی، اللہ تعالیٰ نے اسے بخیریت پہنچا دیا مگر روزہ نہ رکھ پائی تھی کہ موت آ گئی، تو اس کی بیٹی یا بہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (مسئلہ پوچھنے) آئی تو اس کی جانب سے آپ نے اسے روزے رکھنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5464)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الأیمان 33 (3848)، مسند احمد (1/216) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3308  
´میت کی طرف سے نذر پوری کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت بحری سفر پر نکلی اس نے نذر مانی کہ اگر وہ بخیریت پہنچ گئی تو وہ مہینے بھر کا روزہ رکھے گی، اللہ تعالیٰ نے اسے بخیریت پہنچا دیا مگر روزہ نہ رکھ پائی تھی کہ موت آ گئی، تو اس کی بیٹی یا بہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (مسئلہ پوچھنے) آئی تو اس کی جانب سے آپ نے اسے روزے رکھنے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3308]
فوائد ومسائل:
میت کے ذمے روزے رہتے ہوں تو وارثوں پر واجب ہے کہ اس کی طرف سے روزے رکھیں یا اس کا فدیہ دیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3308