الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3347
´قرض کو بہتر طور پر ادا کرنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرا کچھ قرض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا، تو آپ نے مجھے ادا کیا اور زیادہ کر کے دیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3347]
فوائد ومسائل: قرض ادا کرتے ہوئے اگر انسان اپنی خوشی سے کچھ مذید دے تو یہ احسان ہے۔ سود کے زمرے میں نہیں آتا۔ اس حدیث کو بنک کے سود کے حامی اپنی دلیل کے طور پرپیش کرتے ہیں۔ حالانکہ بنک اپنے گاہکوں سے احسان پر مبنی ایسا سلوک نہیں کرتے۔ بلکہ اصل زر سے زائد کا معاہدہ طے ہوتا ہے۔ جس کا لینا دینا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔ اس حدیث میں واضح ہے کہ قرض پرکوئی اضافہ طے نہ تھا۔ نہ رسول اللہ ﷺ نے زائد دینے کا معاہدہ کیا تھا۔ نہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مطالبہ تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3347