سنن ابي داود
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
31. باب فِي الْمُزَارَعَةِ
باب: مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3391
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَبِيبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ:" كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ بِمَا عَلَى السَّوَاقِي مِنِ الزَّرْعِ، وَمَا سَعِدَ بِالْمَاءِ مِنْهَا، فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ وَأَمَرَنَا أَنْ نُكْرِيَهَا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم زمین کو کرایہ پر کھیتی کی نالیوں اور سہولت سے پانی پہنچنے والی جگہوں کی پیداوار کے بدلے دیا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا اور سونے چاندی (سکوں) کے بدلے میں دینے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ المزارعة 2 (3925)، (تحفة الأشراف: 3860)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/178، 182)، دی/ البیوع 75 (2660) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3391  
´مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کا بیان۔`
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم زمین کو کرایہ پر کھیتی کی نالیوں اور سہولت سے پانی پہنچنے والی جگہوں کی پیداوار کے بدلے دیا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا اور سونے چاندی (سکوں) کے بدلے میں دینے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3391]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سند ا ضعیف ہے۔
تاہم ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں کی پیداوار پر مختلف طریقوں سے حق رکھنا تنازع کا سبب بنتا ہے۔
اس میں دونوں کے حقوق صحیح طور پرمتعین بھی نہیں ہو پاتے۔
اس لئے سارا حساب کتاب ایک ہی دفعہ کرکے متعین نقدی کے عوض کرایہ پر زمین دے دینے کی صورت میں اختیارکرنے کی تلقین کی گئی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3391