سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
14. باب فِي كَسْرِ الدَّرَاهِمِ
باب: (بلاضرورت) درہم (چاندی کا سکہ) توڑنا (اور پگھلانا) منع ہے۔
حدیث نمبر: 3449
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ فَضَاءٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُكْسَرَ سِكَّةُ الْمُسْلِمِينَ الْجَائِزَةُ بَيْنَهُمْ، إِلَّا مِنْ بَأْسٍ".
عبداللہ (مزنی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے رائج سکے کو توڑنے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ کسی کو ضرورت ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/التجارات 52 (2263)، (تحفة الأشراف: 8973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/419) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن فضاء ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2263  
´درہم و دینار (سونے اور چاندی کے سکوں) کو توڑنا اور پگھلانا منع ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر ضرورت مسلمانوں کے رائج سکہ کو توڑنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2263]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، تاہم یہ بات صحیح ہے کہ سونے کی اشرفی یا چاندی کا روپیہ جوصحیح ہو، اور اس سے بازار میں خرید و فروخت ہو سکتی ہو، اسے پگھلا کر سونے یا چاندی کی ڈلی بنا لینا جائز نہیں کیونکہ اس سے عام مسلمانوں کی پوری ہونے والی ایک ضرورت کو پورا ہونے میں خلل واقع ہوتا ہے، البتہ کوئی معقول وجہ ہو، مثلاً:
وہ سکہ کھوٹا ہو تو اسے توڑ کر پگھلایا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2263   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3449  
´(بلاضرورت) درہم (چاندی کا سکہ) توڑنا (اور پگھلانا) منع ہے۔`
عبداللہ (مزنی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے رائج سکے کو توڑنے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ کسی کو ضرورت ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3449]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
اور مراد اس سے یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے مہر شدہ سکوں کو عام دھات میں ڈال لینا جائز نہیں۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ سکوں کو تعامل (کرنسی) کے علاوہ اور انداز سے بھی استعمال کرتے ہیں۔
یہ تو سب درست نہیں۔
کیونکہ اس سے لوگوں کولین دین میں پریشانی ہوتی ہے۔
کرنسی نوٹوں کو خراب کرنا بھی از حد معیوب بات ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3449