سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
17. باب فِي خِيَارِ الْمُتَبَايِعَيْنِ
باب: بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔
حدیث نمبر: 3455
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ قَالَ، أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں یوں ہے: یا ان میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کہے «اختر» یعنی لینا ہے تو لے لو، یا دینا ہے تو دے دو (پھر وہ کہے: لے لیا، یا کہے دے دیا، تو جدا ہونے سے پہلے ہی اختیار جاتا رہے گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ البیوع 43 (2109)، صحیح مسلم/ البیوع 10 (1531)، (تحفة الأشراف: 7512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/4، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3455  
´بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں یوں ہے: یا ان میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کہے «اختر» یعنی لینا ہے تو لے لو، یا دینا ہے تو دے دو (پھر وہ کہے: لے لیا، یا کہے دے دیا، تو جدا ہونے سے پہلے ہی اختیار جاتا رہے گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3455]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
سودا کرتے ہوئے دوکاندار یا خریدار یوں کہہ دے کہ ابھی دیکھ لو پسند کرلو۔
اور دوسرے نے اسے پسند کرلیا تو سودا ہوجائےگا۔
اور منسوخ کرنے کا حق نہ رہے گا۔
خواہ ان کی مجلس کتنی ہی طویل کیوں نہ ہوجائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3455