محمد یا عبداللہ بن مجالد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما میں بیع سلف کے سلسلہ میں اختلاف ہوا تو لوگوں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس مجھے یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں گیہوں، جو، کھجور اور انگور خریدنے میں سلف کیا کرتے تھے، اور ان لوگوں سے (کرتے تھے) جن کے پاس یہ میوے نہ ہوتے تھے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3464
´بیع سلف (سلم) کا بیان۔` محمد یا عبداللہ بن مجالد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما میں بیع سلف کے سلسلہ میں اختلاف ہوا تو لوگوں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس مجھے یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں گیہوں، جو، کھجور اور انگور خریدنے میں سلف کیا کرتے تھے، اور ان لوگوں سے (کرتے تھے) جن کے پاس یہ میوے نہ ہوتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3464]
فوائد ومسائل: فائدہ۔ بیع سلف کرنے والے کے متعلق یہ اعتماد ہونا چاہیے۔ کہ وہ صادق و امین آدمی ہے۔ اور یہ ضروری نہیں کہ فی الوقت وہ ان چیزوں کا مالک بھی ہو۔ موسم اور وقت پر ان چیزوں کا ملنا معروف ہونا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3464