سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
28. باب فِي ثَمَنِ السِّنَّوْرِ
باب: بلی کی قیمت لینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3479
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ. ح، وحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا،عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَالسِّنَّوْرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے اور بلی کی قیمت (لینے) سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 49 (1279)، (تحفة الأشراف: 2309)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساقاة 9 (1567)، سنن النسائی/الذبائح 16 (4300)، البیوع 90 (4672)، سنن ابن ماجہ/التجارات 9 (2161)، مسند احمد (3/339) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 656  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابو الزبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بلی اور کتے کی قیمت کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں زجر و توبیخ فرمائی ہے۔ (مسلم و نسائی) اور نسائی میں اتنا اضافہ ہے کہ شکاری کتے کے علاوہ۔ «بلوغ المرام/حدیث: 656»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساقاة، باب تحريم ثمن الكلب، حديث:1569، وهو حديث صحيح، وحديث: "إلا كلب صيد" أخرجه النسائي، البيوع، حديث:4672 وسنده ضعيف، أبوالزبيرعنعن.»
تشریح:
1. مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ بلی کی خرید و فروخت حرام ہے جبکہ جمہور علماء اس طرف گئے ہیں کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے اور ان کے نزدیک اس حدیث میں جونہی ہے اس سے کراہت تنزیہی مراد ہے اور اس کی خرید و فروخت مکارم اخلاق اور مروت میں سے بھی نہیں۔
2. یہ بات بھی مخفی نہیں کہ یہاں نہی کو اس کے حقیقی معنی سے خارج کرنا بغیر کسی قرینہ صارفہ کے ہے (جو کہ درست نہیں) جیسا کہ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔
3.شکاری کتے کے استثنا کا جو اضافہ ہے تو اس کے متعلق امام نسائی نے کہا ہے کہ یہ منکر ہے۔
اور امام ابن حبان نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس لفظ سے باطل ہے‘ اس کی کوئی اصل نہیں۔
یہ بات‘ صاحب سبل السلام کی ہے۔
4. شکاری کتے کے استثنا کی بابت مزید دیکھیے: حدیث نمبر: ۶۵۱ کے فوائد و مسائل۔
راوئ حدیث: «ابوزبیر رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ محمد بن مسلم بن تدرس الأسدي المکي رحمہ اللہ۔
یہ حکیم بن حزام کے غلام تھے اور تابعی تھے۔
ان کے ثقہ ہونے اور ان کی روایت کے حجت ہونے پر سبھی کا اتفاق ہے۔
۱۲۸ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 656