سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
28. باب فِي ثَمَنِ السِّنَّوْرِ
باب: بلی کی قیمت لینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3480
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ زَيْدٍ الصَّنْعَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْهِرَّةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت (لینے) سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 49 (1280)، سنن ابن ماجہ/الصید 20 (3250)، (تحفة الأشراف: 2894) ویأتی ہذا الحدیث فی الأطعمة (3807) (صحیح)» ‏‏‏‏ سند میں عمر بن زید ضعیف ہیں اس لئے ترمذی نے حدیث کو غریب یعنی ضعیف کہا ہے، لیکن البانی صاحب نے سنن ابی داود میں صحیح کہا ہے، اور سنن ابن ماجہ میں ضعیف (3250) جبکہ الإرواء (2487) میں اس کی تضعیف کی ہے واضح رہے کہ ابوداود میں احادیث البیوع کا حوالہ دیا ہے تو سند کے اعتبار سے اس میں ضعف ہے لیکن سابقہ حدیث کی وجہ سے یہ صحیح ہے

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2161  
´کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی، کاہن کی اجرت اور نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے احکام کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت سے منع کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2161]
اردو حاشہ:
فائدہ:
بلی میں وہ فوائد نہیں جو کتے میں ہیں، اس لیے اس کی خریدو فروخت جائز نہیں۔
اور جن علماء کے نزدیک کتے کی خریدو فروخت منع ہے ان کے نزدیک بلی کی خریدو فروخت بالاولیٰ منع ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2161   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1280  
´کتے اور بلی کی قیمت کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی اور اس کی قیمت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1280]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمربن زید صنعانی ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1280