سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
31. باب فِي بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى
باب: قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3499
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" ابْتَعْتُ زَيْتًا فِي السُّوقِ فَلَمَّا اسْتَوْجَبْتُهُ لِنَفْسِي، لَقِيَنِي رَجُلٌ فَأَعْطَانِي بِهِ رِبْحًا حَسَنًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى يَدِهِ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي بِذِرَاعِي فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، فَقَالَ: لَا تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى رَحْلِكَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَيْثُ تُبْتَاعُ حَتَّى يَحُوزَهَا التُّجَّارُ إِلَى رِحَالِهِمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے بازار میں تیل خریدا، تو جب اس بیع کو میں نے مکمل کر لیا، تو مجھے ایک شخص ملا، وہ مجھے اس کا اچھا نفع دینے لگا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس سے سودا پکا کر لوں اتنے میں ایک شخص نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے کہا: جب تک کہ تم اسے جہاں سے خریدے ہو وہاں سے اٹھا کر اپنے ٹھکانے پر نہ لے آؤ نہ بیچنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان کو اسی جگہ بیچنے سے روکا ہے، جس جگہ خریدا گیا ہے یہاں تک کہ تجار سامان تجارت کو اپنے ٹھکانوں پر لے آئیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو دواد، (تحفة الأشراف: 2724)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/191) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3499  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے بازار میں تیل خریدا، تو جب اس بیع کو میں نے مکمل کر لیا، تو مجھے ایک شخص ملا، وہ مجھے اس کا اچھا نفع دینے لگا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس سے سودا پکا کر لوں اتنے میں ایک شخص نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے کہا: جب تک کہ تم اسے جہاں سے خریدے ہو وہاں سے اٹھا کر اپنے ٹھکانے پر نہ لے آؤ نہ بیچنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان کو اسی جگہ بیچنے سے روکا ہے، جس جگہ خریدا گیا ہے یہاں تک کہ تجار سامان تجارت کو اپنے ٹھکانوں پر لے آئیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3499]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین منڈی اور بازار میں بھی فرامین رسولﷺ پر سختی سے عمل کرتے اور کراتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3499