سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
36. باب فِي عُهْدَةِ الرَّقِيقِ
باب: غلام اور لونڈی کی خریداری میں خریدار کے اختیار کا بیان۔
حدیث نمبر: 3507
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ إِنْ وَجَدَ دَاءً فِي الثَّلَاثِ لَيَالِي رُدَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ وَإِنْ وَجَدَ دَاءً بَعْدَ الثَّلَاثِ كُلِّفَ الْبَيِّنَةَ، أَنَّهُ اشْتَرَاهُ وَبِهِ هَذَا الدَّاءُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا التَّفْسِيرُ مِنْ كَلَامِ قَتَادَةَ.
اس سند سے بھی قتادہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ اگر تین دن کے اندر ہی اس میں کوئی عیب پائے تو وہ اسے بغیر کسی گواہ کے لوٹا دے گا، اور اگر تین دن بعد اس میں کوئی عیب نکلے تو اس سے اس بات پر بینہ (گواہ) طلب کیا جائے گا، کہ جب اس نے اسے خریدا تھا تو اس میں یہ بیماری اور یہ عیب موجود تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ تفسیر قتادہ کے کلام کا ایک حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9917) (ضعیف) وسندہ إلی قتادة صحیح» ‏‏‏‏ (حسن بصری کا سماع عقبہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف وسنده إلى قتادة صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3507  
´غلام اور لونڈی کی خریداری میں خریدار کے اختیار کا بیان۔`
اس سند سے بھی قتادہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ اگر تین دن کے اندر ہی اس میں کوئی عیب پائے تو وہ اسے بغیر کسی گواہ کے لوٹا دے گا، اور اگر تین دن بعد اس میں کوئی عیب نکلے تو اس سے اس بات پر بینہ (گواہ) طلب کیا جائے گا، کہ جب اس نے اسے خریدا تھا تو اس میں یہ بیماری اور یہ عیب موجود تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ تفسیر قتادہ کے کلام کا ایک حصہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3507]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
مذکورہ دونوں روایات سندا ضعیف ہیں۔
تاہم علماء کی عام رائے یہی ہے۔
کہ اگرکوئی شخص غلام خریدے، لیکن اس میں کوئی عیب نکل آئے تو تین دن کے اندر اسے واپس کیا جاسکتا ہے۔
اور مالک کے لئے ضروری ہوگا کہ اسے واپس لےلے۔
کیونکہ وہ اس بات کا ضامن ہے۔
کہ جس غلام کو وہ بیچ رہا ہے۔
وہ صحیح ہو اور ہرقسم کے عیب سے پاک ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3507