سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
54. باب فِي تَضْمِينِ الْعَارِيَةِ
باب: مانگی ہوئی چیز ضائع اور برباد ہو جائے تو ضامن کون ہو گا؟
حدیث نمبر: 3563
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا صَفْوَانُ، هَلْ عِنْدَكَ مِنْ سِلَاحٍ؟ قَالَ: عَارِيَةً، أَمْ غَصْبًا؟ قَالَ: لَا بَلْ عَارِيَةً، فَأَعَارَهُ مَا بَيْنَ الثَّلَاثِينَ إِلَى الْأَرْبَعِينَ دِرْعًا، وَغَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا، فَلَمَّا هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ جُمِعَتْ دُرُوعُ صَفْوَانَ، فَفَقَدَ مِنْهَا أَدْرَاعًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَفْوَانَ: إِنَّا قَدْ فَقَدْنَا مِنْ أَدْرَاعِكَ أَدْرَاعًا، فَهَلْ نَغْرَمُ لَكَ؟ قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّه، لِأَنَّ فِي قَلْبِي الْيَوْمَ مَا لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَانَ أَعَارَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ، ثُمَّ أَسْلَمَ.
عبداللہ بن صفوان کے خاندان کے کچھ لوگوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے صفوان! کیا تیرے پاس کچھ ہتھیار ہیں؟ انہوں نے کہا: عاریۃً چاہتے ہیں یا زبردستی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبردستی نہیں عاریۃً چنانچہ اس نے آپ کو بطور عاریۃً تیس سے چالیس کے درمیان زرہیں دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی لڑائی لڑی، پھر جب مشرکین ہار گئے اور صفوان رضی اللہ عنہ کی زرہیں اکٹھا کی گئیں تو ان میں سے کچھ زرہیں کھو گئی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفوان! تمہاری زرہوں میں سے ہم نے کچھ زرہیں کھو دی ہیں، تو کیا ہم تمہیں ان کا تاوان دے دیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! آج میرے دل میں جو بات ہے (جو میں دیکھ رہا اور سوچ رہا ہوں) وہ بات اس وقت نہ تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہوں نے اسلام لانے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ زرہیں عاریۃً دی تھیں پھر اسلام لے آئے (تو اسلام لے آنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون تاوان لیتا؟)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4945) (صحیح)» ‏‏‏‏ (پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں مجہول رواة ہیں) 

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3563  
´مانگی ہوئی چیز ضائع اور برباد ہو جائے تو ضامن کون ہو گا؟`
عبداللہ بن صفوان کے خاندان کے کچھ لوگوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے صفوان! کیا تیرے پاس کچھ ہتھیار ہیں؟ انہوں نے کہا: عاریۃً چاہتے ہیں یا زبردستی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبردستی نہیں عاریۃً چنانچہ اس نے آپ کو بطور عاریۃً تیس سے چالیس کے درمیان زرہیں دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی لڑائی لڑی، پھر جب مشرکین ہار گئے اور صفوان رضی اللہ عنہ کی زرہیں اکٹھا کی گئیں تو ان میں سے کچھ زرہیں کھو گئی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفوان! تمہاری زرہوں میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3563]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم عاریتاً دینے والا اگر اپنا تاوان معاف کردے۔
تو چھوڑنا اس کا حق ہے، طلب کرے تو دینا ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3563