سنن ابي داود
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ -- کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
9. باب الْقَاضِي يَقْضِي وَهُوَ غَضْبَانُ
باب: غصے کی حالت میں قاضی کا فیصلہ کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3589
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْضِي الْحَكَمُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، وَهُوَ غَضْبَانُ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے اپنے بیٹے کے پاس لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: غصے کی حالت میں قاضی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأحکام 13(7158)، صحیح مسلم/الأقضیة 7 (1717)، سنن الترمذی/الأحکام 7 (1334)، سنن النسائی/آداب القضاة 17 (5408)، 31 (5423)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 4 (2316)، (تحفة الأشراف: 11676)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/36، 37، 38، 46، 52) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2316  
´غصہ کی حالت میں حاکم و قاضی فیصلہ نہ کرے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاضی غصے کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے ۱؎۔ ہشام کی روایت کے الفاظ ہیں: حاکم کے لیے مناسب نہیں کہ وہ غصے کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2316]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  غصے کی حالت میں انسان کی ذہنی حالت درست نہیں رہتی اور جذبات کی وجہ سے معاملات کے تمام پہلوؤں پر غور کرنا ممکن نہیں رہتا اس لیے خطرہ ہوتا ہے کہ اس حالت میں دیا ہوا فیصلہ درست نہیں ہو گا۔

(2)
نبی اکرمﷺ اس بات سے معصوم تھے کہ جذبات یا غصے میں غلط فیصلہ دیں اس لیے نبی ﷺ ناراضی محسوس فرما رہے تھے دیکھیے: (صحیح البخاري، الأحکام، باب ھل یقضی القاضی او یفتی وھو غضبان؟حدیث: 7159)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2316   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1334  
´قاضی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔`
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کو جو قاضی تھے خط لکھا کہ تم غصہ کی حالت میں فریقین کے بارے میں فیصلے نہ کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: حاکم غصہ کی حالت میں فریقین کے درمیان فیصلے نہ کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1334]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس لیے کہ غصے کی حالت میں فریقین کے بیانات پرصحیح طورسے غوروفکرنہیں کیا جا سکتا،
اسی پرقیاس کرتے ہوئے ہر اس حالت میں جوفکرانسانی میں تشویش کا سبب ہو فیصلہ کرنا مناسب نہیں اس لیے کہ ذہنی تشویش کی حالت میں صحیح فیصلہ تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1334   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3589  
´غصے کی حالت میں قاضی کا فیصلہ کیسا ہے؟`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے اپنے بیٹے کے پاس لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: غصے کی حالت میں قاضی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3589]
فوائد ومسائل:
فائدہ: طیش کی حالت میں انسان بالعموم حد اعتدال سے تجاوز کرجاتا ہے۔
تو اس کیفیت میں فیصلہ عین ممکن ہے کہ عدل کے خلاف ہو، لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔
انتہائی غم۔
شدید فکرمندی۔
کسی بیماری کے سبب تکلیف۔
اور درد اور اسی طرح کی کیفیتیں جن میں یکسوئی متاثر ہو غصے پر قیاس کی جایئں گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3589