سنن ابي داود
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ -- کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
29. باب فِي الْحَبْسِ فِي الدَّيْنِ وَغَيْرِهِ
باب: قرض وغیرہ کی وجہ سے کسی کو قید کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3629
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا هِرْمَاسُ بْنُ حَبِيبٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدَّهِ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَرِيمٍ لِي، فَقَالَ لِي: الْزَمْهُ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا أَخَا بَنِي تَمِيمٍ، مَا تُرِيدُ أَنْ تَفْعَلَ بِأَسِيرِكَ؟".
حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: اس کو پکڑے رہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2428)، (تحفة الأشراف: 15544) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ہرماس اور حبیب دونوں مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3629  
´قرض وغیرہ کی وجہ سے کسی کو قید کرنے کا بیان۔`
حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: اس کو پکڑے رہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3629]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم یہ بات بالکل صحیح ہے کہ جب مقروض آدمی وسعت والا ہوتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لے تو جائز ہے کہ آدمی اس سے چمٹ کر اپنے حق کا مطالبہ کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3629