زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے آپ کی خاطر یہودیوں کی تحریر سیکھ لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی میں اپنی خط و کتابت کے سلسلہ میں یہودیوں سے مامون نہیں ہوں“ تو میں اسے سیکھنے لگا، ابھی آدھا مہینہ بھی نہیں گزرا تھا کہ میں نے اس میں مہارت حاصل کر لی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ لکھوانا ہوتا تو میں ہی لکھتا اور جب کہیں سے کوئی مکتوب آتا تو اسے میں ہی پڑھتا۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3645
´اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کی باتوں کی روایت کا حکم۔` زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے آپ کی خاطر یہودیوں کی تحریر سیکھ لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی میں اپنی خط و کتابت کے سلسلہ میں یہودیوں سے مامون نہیں ہوں“ تو میں اسے سیکھنے لگا، ابھی آدھا مہینہ بھی نہیں گزرا تھا کہ میں نے اس میں مہارت حاصل کر لی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ لکھوانا ہوتا تو میں ہی لکھتا اور جب کہیں سے کوئی مکتوب آتا تو اسے میں ہی پڑھتا۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3645]
فوائد ومسائل: 1۔ غیر مسلموں کی کسی زبان اورتحریر کاعلم حاصل کرنا دینی اور دنیاوی غرض سے ناجائز نہیں ہے۔ مگر اسے اپنی ثقافت کاحصہ بنا لینا ناجائز ہے۔ اور جب یہ علم دینی اغراض سے ہو تو اس میں اجر بھی ہے۔
2۔ اور یہ زبانیں مسلمانوں کے ان افراد کو سکھائی جایئں جن کو ان کی ضرورت ہو۔ ورنہ اسے عام نصاب تعلیم بنا دینا اور لازمی قرار دے دینا دینی ودنیاوی لحاظ سے ظلم عظیم ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3645