سنن ابي داود
كِتَاب الْعِلْمِ -- کتاب: علم کے مسائل
8. باب التَّوَقِّي فِي الْفُتْيَا
باب: فتوی دینے میں احتیاط برتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3656
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْغُلُوطَاتِ".
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے جس میں بکثرت غلطی واقع ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11428)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/435) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبداللہ بن سعد البجلی لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی ایسے مسائل پوچھنا جس کا مقصد حصول علم نہ ہو، بلکہ دوسروں کا امتحان لینا اور انہیں ذلیل کرنا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 243  
´بغیر علم کے فتویٰ اور مشورہ دینے والے کا گناہ`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْأُغْلُوطَاتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغالطہ دینے سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 243]

تحقیق الحدیث:
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ عبداللہ بن سعد بن فروہ البجلی الدمشقی کو صرف ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا اور کہا:
«يخطئ» وہ غلطی کرتا تھا۔ [7؍39]
◄ مغلطائی حنفی نے بتایا کہ ساجی نے کہا:
«ضعفه أهل الشام فى الحديث»
اسے شامیوں نے حدیث میں ضعیف قرار دیا ہے۔ [اكمال مغلطائي 2؍275 بحواله حاشيه تهذيب الكمال 4؍147]
◄ یہ راوی مجہول الحال ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 243   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3656  
´فتوی دینے میں احتیاط برتنے کا بیان۔`
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے جس میں بکثرت غلطی واقع ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3656]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ کسی طرح درست نہیں کہ رمز اور پہیلی کے انداز میں مسئلہ پوچھا جائے یا کوئی مفتی مبہم اور مخفی انداز سے جواب دے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3656