سنن ابي داود
كِتَاب الْعِلْمِ -- کتاب: علم کے مسائل
13. باب فِي الْقَصَصِ
باب: وعظ و نصیحت اور قصہ گوئی کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3666
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ بَشِيرٍ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" جَلَسْتُ فِي عِصَابَةٍ مِنْ ضُعَفَاءِ الْمُهَاجِرِينَ، وَإِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَسْتَتِرُ بِبَعْضٍ مِنَ الْعُرْيِ، وَقَارِئٌ يَقْرَأُ عَلَيْنَا إِذْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عَلَيْنَا، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكَتَ الْقَارِئُ، فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: مَا كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ؟، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَ قَارِئٌ لَنَا يَقْرَأُ عَلَيْنَا، فَكُنَّا نَسْتَمِعُ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ أُمِرْتُ أَنْ أَصْبِرَ نَفْسِي مَعَهُمْ، قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَنَا لِيَعْدِلَ بِنَفْسِهِ فِينَا، ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ: هَكَذَا فَتَحَلَّقُوا وَبَرَزَتْ وُجُوهُهُمْ لَهُ، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ مِنْهُمْ أَحَدًا غَيْرِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْشِرُوا يَا مَعْشَرَ صَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَاءِ النَّاسِ بِنِصْفِ يَوْمٍ وَذَاكَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں غریب و خستہ حال مہاجرین کی جماعت میں جا بیٹھا، ان میں بعض بعض کی آڑ میں برہنگی کے سبب چھپتا تھا اور ایک قاری ہم میں قرآن پڑھ رہا تھا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے درمیان آ کر کھڑے ہو گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے تو قاری خاموش ہو گیا، آپ نے ہمیں سلام کیا پھر فرمایا: تم لوگ کیا کر رہے تھے؟ ہم نے عرض کیا: ہمارے یہ قاری ہیں ہمیں قرآن پڑھ کر سنا رہے تھے اور ہم اللہ کی کتاب سن رہے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبھی تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے میری امت میں ایسے لوگوں کو پیدا کیا کہ مجھے حکم دیا گیا کہ میں اپنے آپ کو ان کے ساتھ روکے رکھوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان میں آ کر بیٹھ گئے تاکہ اپنے آپ کو ہمارے برابر کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے حلقہ بنا کر بیٹھنے کا اشارہ کیا، تو سبھی لوگ حلقہ بنا کر بیٹھ گئے اور ان سب کا رخ آپ کی طرف ہو گیا۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میرے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو نہیں پہچانا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فقرائے مہاجرین کی جماعت! تمہارے لیے قیامت کے دن نور کامل کی بشارت ہے، تم لوگ جنت میں مالداروں سے آدھے دن پہلے داخل ہو گے، اور یہ پانچ سو برس ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3978)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/ الزہد 6 (1422)، (قولہ: فقراء المہاجرون یدخلون الجنة قبل أغنیاء الناس۔۔۔) مسند احمد (3/63، 96) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی العلاء مجہول ہیں، لیکن آخر ی ٹکڑا متابعات کے سبب حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ ایسے فقراء و مساکین کا مقام و مرتبہ اغنیاء اور مالداروں سے بڑھ کر ہو گا، اور قیامت کے دن کے طویل ہونے میں جو اختلاف آیات و احادیث میں مذکور ہے تو یہ لوگوں کے اختلاف حال پر محمول ہے، یعنی جس پر جتنی سختی ہو گی اسے قیامت کا دن اتنا ہی لمبا معلوم ہو گا، اور اس پر جس قدر تکلیف کم ہوگی اسے اتنا ہی کم معلوم ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا جملة دخول الجنة فصحيحة