سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
3. باب مَا جَاءَ فِي الْخَمْرِ تُخَلَّلُ
باب: شراب کا سرکہ بنانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3675
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ أَيْتَامٍ وَرِثُوا خَمْرًا؟ قَالَ: أَهْرِقْهَا، قَالَ: أَفَلَا أَجْعَلُهَا خَلًّا؟ قَالَ: لَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان یتیموں کے سلسلے میں پوچھا جنہوں نے میراث میں شراب پائی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بہا دو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا میں اس کا سرکہ نہ بنا لوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 2 (1983)، سنن الترمذی/البیوع 58 (1294)، (تحفة الأشراف: 1668)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 180، 260)، سنن الدارمی/الأشربة 17 (2161) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3675  
´شراب کا سرکہ بنانا کیسا ہے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان یتیموں کے سلسلے میں پوچھا جنہوں نے میراث میں شراب پائی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بہا دو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا میں اس کا سرکہ نہ بنا لوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3675]
فوائد ومسائل:
فائدہ: شراب اس غرض سے رکھ کرچھوڑنا کہ سرکہ بن جائے۔
حرام ہے۔
البتہ کہیں سے سرکہ بنا بنایا مل جائے تو الگ بات ہے اور وہ جائز ہے۔
کیونکہ اسے وہ سرکہ ہی کی شکل میں ملی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3675