سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
7. باب فِي الأَوْعِيَةِ
باب: شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3695
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي الْقَمُوصِ زَيدِ بْنِ عَلِيّ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ كَانَ مِنَ الْوَفْدِ الَّذِينَ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ يَحْسَبُ عَوْفٌ، أَنَّ اسْمَهُ قَيْسُ بْنُ النُّعْمَانِ، فَقَالَ:" لَا تَشْرَبُوا فِي نَقِيرٍ وَلَا مُزَفَّتٍ وَلَا دُبَّاءٍ وَلَا حَنْتَمٍ، وَاشْرَبُوا فِي الْجِلْدِ الْمُوكَإِ عَلَيْهِ، فَإِنِ اشْتَدَّ فَاكْسِرُوهُ بِالْمَاءِ، فَإِنْ أَعْيَاكُمْ فَأَهْرِيقُوهُ".
ابوالقموص زید بن علی سے روایت ہے، کہتے ہیں مجھ سے عبدالقیس کے اس وفد میں سے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا ایک شخص نے بیان کیا (عوف کا خیال ہے کہ اس کا نام قیس بن نعمان تھا) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نقیر، مزفت، دباء، اور حنتم میں مت پیو، بلکہ مشکیزوں سے پیو جس پر ڈاٹ لگا ہو، اور اگر نبیذ میں تیزی آ جائے تو پانی ڈال کر اس کی تیزی توڑ دو اگر اس کے باوجود بھی تیزی نہ جائے تو اسے بہا دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11104)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/206) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3695  
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔`
ابوالقموص زید بن علی سے روایت ہے، کہتے ہیں مجھ سے عبدالقیس کے اس وفد میں سے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا ایک شخص نے بیان کیا (عوف کا خیال ہے کہ اس کا نام قیس بن نعمان تھا) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نقیر، مزفت، دباء، اور حنتم میں مت پیو، بلکہ مشکیزوں سے پیو جس پر ڈاٹ لگا ہو، اور اگر نبیذ میں تیزی آ جائے تو پانی ڈال کر اس کی تیزی توڑ دو اگر اس کے باوجود بھی تیزی نہ جائے تو اسے بہا دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3695]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نبیذ میں ترشی کی ابتداء ہی ہوئی ہوا اور مزید پانی ڈال کر اسے عام مشروب بنانا ممکن ہو تو بنایا جا سکتا ہے، لیکن بہت زیادہ ترش ہوجانے یا نشہ آور ہوجانے کی صورت میں ایسا نہیں کیا جا سکتا۔
پھر اس کو بہا دینا ہی ضروری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3695