سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
9. باب فِي نَبِيذِ الْبُسْرِ
باب: کچی کھجور سے نبیذ بنانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3709
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، وَعِكْرِمَةَ، أَنَّهُمَا كَانَا يَكْرَهَانِ الْبُسْرَ وَحْدَهُ وَيَأْخُذَانِ ذَلِكَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" أَخْشَى أَنْ يَكُونَ الْمُزَّاءُ الَّذِي نُهِيَتْ عَنْهُ عَبْدُ القَيْسِ"، فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: مَا الْمُزَّاءُ؟، قَالَ: النَّبِيذُ فِي الْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ.
جابر بن زید اور عکرمہ سے روایت ہے کہ وہ دونوں صرف کچی کھجور کی نبیذ کو مکروہ جانتے تھے، اور اس مذہب کو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے لیتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں ڈرتا ہوں کہیں یہ «مزاء» نہ ہو جس سے عبدالقیس کو منع کیا گیا تھا ہشام کہتے ہیں: میں نے قتادہ سے کہا: «مزاء» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: حنتم اور مزفت میں تیار کی گئی نبیذ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5385)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/310، 334) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3709  
´کچی کھجور سے نبیذ بنانا کیسا ہے؟`
جابر بن زید اور عکرمہ سے روایت ہے کہ وہ دونوں صرف کچی کھجور کی نبیذ کو مکروہ جانتے تھے، اور اس مذہب کو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے لیتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں ڈرتا ہوں کہیں یہ «مزاء» نہ ہو جس سے عبدالقیس کو منع کیا گیا تھا ہشام کہتے ہیں: میں نے قتادہ سے کہا: «مزاء» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: حنتم اور مزفت میں تیار کی گئی نبیذ۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3709]
فوائد ومسائل:
فائدہ: مختلف علاقوں میں شراب بنانے کا رواج بھی مختلف تھا۔
اور نام بھی مختلف تھے۔
مذاء کا نام غالبا اہل حجاز کے لئے پہلے سے متعارف نہ تھا۔
اس لئے مذاء کے بارے میں جو بات حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچی تھی وہ اتنی تھی کہ یہ نشہ آور مشروب نیم پختہ کھجور سے بنتاہے۔
ہشام نے قتادہ سے پوچھ کر اس کی مزید تفصیل بیان کردی ہے۔
علاوہ ازیں نہایہ ابن ایثر میں صراحت ہے۔
کہ مذاء وہ شراب ہوتی ہے۔
جس میں ترشی ہو۔
بعض نے نیم پختہ اور پختہ کھجور ملا کر نبیذ بنانے کو بھی مزاء کہا ہے۔
بہرحال جس صورت میں بھی کسی مشروب میں نشے کے اثرات آجایئں اس کا استعمال جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3709