سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
13. باب فِي الشُّرْبِ قَائِمًا
باب: کھڑے ہو کر پانی پینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3718
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ، أَنَّ عَلِيًّا دَعَا بِمَاءٍ فَشَرِبَهُ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ رِجَالًا يَكْرَهُ أَحَدُهُمْ أَنْ يَفْعَلَ هَذَا، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ مِثْلَ مَا رَأَيْتُمُونِي أَفْعَلُهُ".
نزال بن سبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا اور اسے کھڑے ہو کر پیا اور کہا: بعض لوگ ایسا کرنے کو مکروہ اور ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے جیسے تم لوگوں نے مجھے کرتے دیکھا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأشربة 16 (5615)، سنن الترمذی/الشمائل 32 (209)، سنن النسائی/الطہارة 100 (130)، (تحفة الأشراف: 10293)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/78، 120، 123، 139، 153، 159) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: پچھلی حدیث میں جو فرمان ہے وہ عام اوقات کے لئے ہے اور اس حدیث میں صرف جواز کی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3718  
´کھڑے ہو کر پانی پینا کیسا ہے؟`
نزال بن سبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا اور اسے کھڑے ہو کر پیا اور کہا: بعض لوگ ایسا کرنے کو مکروہ اور ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے جیسے تم لوگوں نے مجھے کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3718]
فوائد ومسائل:
فائدہ: جامع ترمذی کی ایک حدیث جس کو امام ترمذی نے صحیح کہا ہے۔
اس میں ہے کہ حضرت کبشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ ر سول اللہ ﷺ ان کے ہاں گئے۔
گھر میں مشکیزہ لٹک رہا تھا۔
تو آپﷺنے اس سے کھڑے کھڑے پانی نوش فرمایا۔
پھر میں نے اس مشکیزے کے منہ کا وہ حصہ (جس سے آپﷺ کا دہن مبارک مس ہوا تھا۔
)
کاٹ کر رکھ لیا۔
(جامع الترمذي، الأشربة، حدیث: 1892) اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اگرچہ مشکیزے کو منہ لگا کر پینے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔
اور آپﷺ نے اس سے روکا ہے۔
لیکن یہ نہی نہی تحریمی نہیں۔
اسے معمول بنائے بغیر ضرورت کے وقت ایسا کیا جا سکتا ہے۔
جس طرح اگلی حدیث میں وارد ہوا۔
آپﷺکا یہ عمل امت کےلئے آسانی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔
اس طرح کا ایک واقعہ مسند احمد میں ام سلیم رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے۔
(مسند أحمد: 376/6) نیز سفر حج میں بھی نبی کریمﷺ نے زمزم کھڑے ہوکر پیا تھا۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1637)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3718