سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
15. باب فِي اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ
باب: مشک کا منہ موڑ کر اس میں سے پینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3721
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَعَا بِإِدَاوَةٍ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ: اخْنِثْ فَمَ الْإِدَاوَةِ، ثُمَّ شَرِبَ مِنْ فِيهَا".
عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن ایک مشکیزہ منگوایا اور فرمایا: مشکیزے کا منہ موڑو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے منہ سے پیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأشربة 18 (1891)، (تحفة الأشراف: 5149) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں عبیداللہ بن عمر ہیں، ابوعبیدالآجری سے روایت ہے کہ امام ابوداود نے کہا: «ہذا لا یعرف عن عبیداللہ بن عمر، والصحیح حدیث عبدالرزاق عن عبداللہ بن عمر (تحفة الأشراف: 5149)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث عبیداللہ بن عمر سے نہیں جانی جاتی، اس کو عبدالرزاق نے عبداللہ بن عمر سے روایت کیا ہے، واضح رہے کہ امام ترمذی نے عبدالرزاق سے اس طریق کی روایت کے بعد فرمایا: اس کی سند صحیح نہیں ہے، عبداللہ العمری حفظ کے اعتبار سے ضعیف ہیں، اور مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے عیسیٰ بن عبداللہ سے سنا ہے یا نہیں سنا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ عبیداللہ بن عمر سے یہ روایت غلط ہے صحیح یہ ہے کہ اس کو عبدالرزاق نے عبداللہ بن عمرالعمری سے روایت کیا جس کے بارے میں امام ابوداود نے اوپر اشارہ کیا اور امام ترمذی نے اس پر تنقید فرمائی، نیز اوپر کی حدیث جو عبیداللہ بن عمر سے مروی ہے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشک کے منہ سے موڑ کر پینے سے منع کیا گیا ہے)

قال الشيخ الألباني: منكر
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1891  
´مشکیزے سے منہ لگا کر پینے کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن انیس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے پاس گئے، اسے جھکایا، پھر اس کے منہ سے پانی پیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1891]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبداللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں،
اور یہ حدیث پچھلی صحیح حدیث کے برخلاف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1891