سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
22. باب فِي إِيكَاءِ الآنِيَةِ
باب: برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3732
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْخَبَرِ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا غَلَقًا، وَلَا يَحُلُّ وِكَاءً، وَلَا يَكْشِفُ إِنَاءً، وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ أَوْ بُيُوتَهُمْ.
اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن یہ پوری نہیں ہے، اس میں ہے کہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھولتا، نہ کسی بندھن کو کھولتا ہے اور نہ کسی برتن کے ڈھکنے کو، اور چوہیا لوگوں کا گھر جلا دیتی ہے، یا کہا ان کے گھروں کو جلا دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الأشربة 12 (2012)، سنن الترمذی/ الأطعمة 15 (1812)، (تحفة الأشراف: 2934) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3732  
´برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان۔`
اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن یہ پوری نہیں ہے، اس میں ہے کہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھولتا، نہ کسی بندھن کو کھولتا ہے اور نہ کسی برتن کے ڈھکنے کو، اور چوہیا لوگوں کا گھر جلا دیتی ہے، یا کہا ان کے گھروں کو جلا دیتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3732]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
طبی طور پر ثابت ہے کہ رات کو روشنی بجھاکرسونا بہت زیادہ راحت اور سکون کاباعث ہوتا ہے۔
چراغ وغیرہ جلاکر سونے میں وہ ضرر ہے۔
جو حدیث میں بیان ہوا۔
بجلی یا گیس کے ہیٹر یا کوئلے کی انگیٹھی جلتی چھوڑ کرسوجانا بھی بہت مضرہے۔
بہت سی خبریں سننے میں پڑھنے میں آئی ہیں۔
کہ ان سے آگ لگ جاتی ہے۔
اور کبھی لوگ دم گھٹ کر مرجاتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3732