سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
1. باب مَا جَاءَ فِي إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ
باب: دعوت قبول کرنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3742
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں صرف مالدار بلائے جائیں اور غریب و مسکین چھوڑ دیئے جائیں، اور جو (ولیمہ کی) دعوت میں نہیں آیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ النکاح 73 (5177)، صحیح مسلم/النکاح 16 (1432)، سنن ابن ماجہ/النکاح 25 (1913)، (2110)، (تحفة الأشراف: 13955)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/240)، سنن الدارمی/الأطعمة 28(2110) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ جو ولیمہ ایسا ہو جس میں صرف مالدار اور باحیثیت لوگ ہی بلائے جائیں، اور محتاج و فقیر نہ آنے پائیں وہ برا ہے، نہ یہ کہ خود ولیمہ برا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ق موقوفا م مرفوعا
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3742  
´دعوت قبول کرنے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں صرف مالدار بلائے جائیں اور غریب و مسکین چھوڑ دیئے جائیں، اور جو (ولیمہ کی) دعوت میں نہیں آیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3742]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ شرعی دعوتوں کا اہتمام کرنا انھیں قبول کرنا اور ان میں حاضر ہونا انتہائی تاکیدی عمل ہے۔
بغیر اس استثناء کے کہ دعوت دینے والا کون ہے؟ لہذا شرعی عذر کے بغیر ان سے پیچھے رہنا قطعا روا نہیں۔
جو ایک اعتبار سے تکبر میں شمار ہوتا ہے۔
ایسے ہی اغنیاء کی دعوت قبول کرنا اور فقراء سے اعراض کرنا بھی بہت بڑا عیب ہے۔
نیز اہم شرط یہ ہے کہ ان دعوتوں میں شرعی امور وآداب کی پابندی اخوت وحب اسلامی کا اظہار اور اکرام مسلم مقصود ہو ریا شہرہ صرف اغنیاء اور امراء کوجمع کرنا فقراء کو اہمیت نہ دینا۔
اسراف وتبذیر اور دیگر شرعی مخالفتوں کا ارتکاب ان دعوتوں کو مکروہ بنا دیتا ہے۔
جن میں شرکت جائز نہیں۔
علاوہ ازیں اس طرح کی دعوت میں شریک ہونے والا بھی محض لذت کام ودہن کو اپنا م مطمع نظر نہ بنائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3742