سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
16. باب التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ
باب: کھانے سے پہلے ”بسم اللہ“ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3768
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ عَمِّهِ أُمَيَّةَ بْنِ مَخْشِيٍّ وَكَانَ مَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَرَجُلٌ يَأْكُلُ، فَلَمْ يُسَمِّ حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْ طَعَامِهِ إِلَّا لُقْمَةٌ، فَلَمَّا رَفَعَهَا إِلَى فِيهِ، قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: مَا زَالَ الشَّيْطَانُ يَأْكُلُ مَعَهُ، فَلَمَّا ذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ اسْتَقَاءَ مَا فِي بَطْنِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ جَدُّ سُلَيْمَانَ بْنَ حَرْبٍ مِنْ قِبَلِ أُمِّهِ.
مثنی بن عبدالرحمٰن خزاعی اپنے چچا امیہ بن مخشی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں (وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص کھانا کھا رہا تھا اس نے بسم اللہ نہیں کیا یہاں تک کہ اس کا کھانا صرف ایک لقمہ رہ گیا تھا جب اس نے لقمہ اپنے منہ کی طرف اٹھایا تو کہا: اس کی ابتداء اور انتہاء اللہ کے نام سے یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا: شیطان اس کے ساتھ برابر کھاتا رہا جب اس نے اللہ کا نام لیا تو جو کچھ اس کے پیٹ میں تھا اس نے قے کر دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/336) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مثنیٰ مجہول الحال ہیں)

وضاحت: ۱؎: قے کرنے سے مراد یہ ہے کہ جو برکت اس کے شریک ہونے سے جاتی رہی تھی پھر لوٹ آئی، گویا وہ برکت شیطان نے اپنے پیٹ میں رکھ لی تھی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف