سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
17. باب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مُتَّكِئًا
باب: ٹیک لگا کر کھانا کھانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3770
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" مَا رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ، وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ رَجُلَانِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ٹیک لگا کر کھاتے ہوئے نہیں دیکھے گئے، اور نہ ہی آپ کے پیچھے دو آدمیوں کو چلتے دیکھا گیا (بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیچ میں یا سب سے پیچھے چلا کرتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المقدمة 21 (244)، (تحفة الأشراف: 8654)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/165، 167) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث244  
´اس کا ذکر جس کو یہ ناپسند ہو کہ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ٹیک لگا کر کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 244]
اردو حاشہ: (1) (مُتَكِّئاً)
 کا مطلب یہ ہے کہ کھانا کھاتے ہوئے کسی چیز سے ٹیک لگا کر بیٹھا جائے، بعض علماء نے اس کا مطلب ایک ہاتھ زمین پر ٹکا کر بیٹھنا یا چار زانو بیٹھنا بیان کیا ہے۔
چونکہ ٹیک لگا کر یا زمین پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنا متکبروں کا طریقہ ہے اور چار زانو بیٹھ کر وہ آدمی کھاتا ہے جو زیادہ کھانے کا عادی اور پیٹو ہو، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پرہیز فرمایا۔

(2)
ایک آدمی آگے چل رہا ہو اور دوسرے لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں، اس سے آگے والے کا تکبر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خود کو دوسروں سے افضل سمجھتا ہے اور نہیں چاہتا کہ دوسرے افراد اس کے برابر چلیں، علاوہ ازیں اس میں پیچھے چلنے والوں کی تحقیر ہے اور وہ ابھی گویا اپنے آپ کو اس سے کم تر سمجھتے ہیں۔

(3)
اس چیز کو احترام قرار نہیں دیا جا سکتا، جس چیز کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا ہو۔

(4)
بعض لوگوں میں یہ رواج ہے کہ جب پیر یا بزرگ چار پائی پر بیٹھا ہو تو وہ اس کے پاس چار پائی پر نہیں بیٹھتے بلکہ زمین پر بیٹھتے ہیں۔
یہ بھی بہت غلط رواج ہے کیونکہ اس میں پیچھے پیچھے چلنے سے بھی زیادہ حقارت پائی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 244