سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
20. باب الأَكْلِ بِالْيَمِينِ
باب: دائیں ہاتھ سے کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3776
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہیئے کہ داہنے ہاتھ سے کھائے، اور جب پانی پیے تو داہنے ہاتھ سے پیئے اس لیے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 13 (2020)، سنن الترمذی/الأطعمة 9 (1799)، (تحفة الأشراف: 8579)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبی 4 (6)، مسند احمد (2/8، 33، 106، 146)، سنن الدارمی/الأطعمة 9 (2073) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 399  
´کھانا دائیں ہاتھ سے کھانا چاہئے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا اكل احدكم فلياكل بيمينه وليشرب بيمينه، فإن الشيطان ياكل بشماله ويشرب بشماله . . .»
. . . رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور (پئیے تو) اپنے دائیں ہاتھ سے پئیے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 399]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 2020، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ معلوم ہوا کہ بغیر شرقی عذر کے بائیں ہاتھ سے کھانا پینا منع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں ہاتھ سے کھانا کھانے اور ایک جوتی میں چلنے سے منع فرمایا ہے۔ دیکھئے: [الموطأ ح:104، وصحيح مسلم 2099/70]
➋ کھانے پینے اور تمام امور دنیا میں آداب شریعت کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
➌ شیاطین جنات کھاتے اور پیتے ہیں۔
➍ بلاعذر بائیں ہاتھ سے کھانا پینا شیطان کا طریقہ ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 62   
  الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1250  
´دائیں ہاتھ سے کھانا پینا`
«وعنه رضى الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: ‏‏‏‏إذا اكل احدكم فلياكل بيمينه وإذا شرب فليشرب بيمينه فإن الشيطان ياكل بشماله ويشرب بشماله. اخرجه مسلم» ‏‏‏‏
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھائے تو اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ کھائے اور جب پئے تو دائیں ہاتھ کے ساتھ پئے کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ کے ساتھ کھاتا ہے اور بائیں کے ساتھ پیتا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1250]
تخریج:
[مسلم الاشربة 5265]،
[تحفة الاشرف 267/6، 140/6، 400/5]

فوائد:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بائیں ہاتھ سے کھانا پینا حرام ہے کیونکہ اس میں شیطان کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من تشبه بقوم فهو منهم» جو شخص کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے۔ [ابوداؤد عن ابن عمر لباس 4] اور دیکھئیے [صحيح ابي داود 3401] جب فاسق و فاجر لوگوں کی مشابہت حرام ہے تو شیطان کی مشابہت تو بدرجہ اولیٰ حرام ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ربیب عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: «يا غلام سم الله وكل بيمينك وكل مما يليك» لڑکے بسم اللہ پڑھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھا اور اپنے سامنے سے کھا۔ [صحيح بخاري/الاطعمة 3]
ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بائیں ہاتھ سے کھانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ اس نے کہا میں اس سے نہیں کھا سکتا اس نے یہ بات صرف تکبر کی وجہ سے کہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نہ ہی کھا سکو تو اس کے بعد وہ اپنا دایاں ہاتھ اپنے منہ کی طرف نہیں اٹھا سکا۔ [مسلم عن سلمة بن الاكوع الاشربة 107]
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 60   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1250  
´ادب کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اسے اپنے دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیئے اور جب کوئی مشروب نوش کرے تو اسے دائیں ہاتھ سے نوش کرنا چاہیئے۔ اس لئے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہی سے پیتا ہے۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1250»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الأشربة، باب آداب الطعام والشراب وأحكامهما، حديث:2020.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانا پینا دائیں ہاتھ سے ہونا چاہیے۔
بلاعذر بائیں ہاتھ سے کھانا پینا حرام ہے اور شیطان سے مشابہت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1250   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1799  
´بائیں ہاتھ سے کھانے پینے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی نہ بائیں ہاتھ سے کھائے اور نہ بائیں ہاتھ سے پیئے، اس لیے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1799]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دائیں ہاتھ سے کھانا پینا ضروری ہے،
اور بائیں ہاتھ سے مکروہ ہے،
البتہ کسی عذر کی صورت میں بائیں کا استعمال کھانے پینے کے لیے جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1799   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3776  
´دائیں ہاتھ سے کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہیئے کہ داہنے ہاتھ سے کھائے، اور جب پانی پیے تو داہنے ہاتھ سے پیئے اس لیے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3776]
فوائد ومسائل:
فائدہ: دایئں ہاتھ سے کھانا پینا واجب ہے۔
نیز برے لوگوں کی مشابہت سے بچنا بھی لازم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3776