سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
23. باب فِي أَكْلِ الثَّرِيدِ
باب: ثرید کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3783
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ السَّمْتِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ رَجُلٍ مَنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ أَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّرِيدَ مِنَ الْخُبْزِ، وَالثَّرِيدُ مِنَ الْحَيْسِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ ضَعِيفٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے زیادہ پسندیدہ کھانا روٹی کا ثرید اور حیس کا ثرید تھا (جسے پنیر اور گھی سے تیار کیا جاتا تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6282) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک راوی رجل من اہل البصرة مبہم ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3783  
´ثرید کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے زیادہ پسندیدہ کھانا روٹی کا ثرید اور حیس کا ثرید تھا (جسے پنیر اور گھی سے تیار کیا جاتا تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3783]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم دیگر احادیث سے ثرید کی فضیلت ثابت ہے۔
جیسے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا عائشہ کی دیگر عورتوں پر فضیلت ایسی ہے جیسے ثرید کو دیگر کھانوں پر (صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5419۔
و صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 2446)
اور اوپر زکر ہوا ہے کہ آپ ﷺکےا ایک درزی صحابی نے اپنی ایک دعوت میں آپ ﷺکو ثرید ہی پیش کیا تھا۔
(صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5420) اور یہ ایک ہلکا مقوی اور زود ہضم کھانا ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3783