سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
28. باب فِي أَكْلِ الضَّبِّ ‏.‏
باب: گوہ کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3793
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ خَالَتَهُ أَهْدَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم سَمْنًا وَأَضُبًّا وَأَقِطًا، فَأَكَلَ مِنَ السَّمْنِ وَمِنَ الْأَقِطِ، وَتَرَكَ الْأَضُبَّ تَقَذُّرًا، وَأُكِلَ عَلَى مَائِدَتِهِ وَلَوْ كَانَ حَرَامًا مَا أُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کی خالہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیر بھیجا، آپ نے گھی اور پنیر کھایا اور گوہ کو گھن محسوس کرتے ہوئے چھوڑ دیا، اور آپ کے دستر خوان پر اسے کھایا گیا، اگر وہ حرام ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر نہیں کھایا جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الہبة 7 (2575)، الأطعمة 8 (5789)، 16 (5402)، الاعتصام 24 (7358)، صحیح مسلم/الذبائح 7 (1947)، سنن النسائی/الصید 26 (4324)، (تحفة الأشراف: 5448)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 284، 322، 329، 340، 247) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1145  
´(کھانے کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر سو سمار (سانڈا) کو کھایا گیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1145»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الهبة وفضلها....، باب قبول الهدية، حديث:2575، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة الضب، حديث:1947.»
تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ضب حلال ہے‘ جمہور علماء کی یہی رائے ہے‘ بعض نے اسے حرام اور بعض نے اسے مکروہ بھی کہا ہے اور دلیل کے لیے ابوداود کی روایت پیش کی ہے کہ آپ نے ضب کھانے سے منع فرمایا۔
مگر صحیحین کی یہ حدیث اور اس موضوع کی دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ طبعی کراہت کی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ضب نہیں کھائی‘ البتہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو کھانے سے منع نہیں فرمایا‘ بلکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اسے کھاؤ یہ حلال ہے لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے۔
(صحیح مسلم‘ الصید والذبائح‘ باب إباحۃ الضب‘ حدیث:۱۹۴۴) یہ واضح نص ہے کہ ممانعت زیادہ سے زیادہ طبعی کراہت پر مبنی ہے‘ حرمت پر قطعاً نہیں۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1145   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3793  
´گوہ کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کی خالہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیر بھیجا، آپ نے گھی اور پنیر کھایا اور گوہ کو گھن محسوس کرتے ہوئے چھوڑ دیا، اور آپ کے دستر خوان پر اسے کھایا گیا، اگر وہ حرام ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر نہیں کھایا جاتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3793]
فوائد ومسائل:
فائدہ: حدیث نمبر 3730 کے فوائد ملاحظہ ہوں۔
وہاں تفصیل ذکر کردی گئی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3793