سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
39. باب فِي أَكْلِ الْجُبْنِ
باب: پنیر کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3819
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبْنَةٍ فِي تَبُوكَ، فَدَعَا بِسِكِّينٍ فَسَمَّى وَقَطَعَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پنیر لائی گئی آپ نے چھری منگائی اور بسم الله پڑھ کر اسے کاٹا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7114)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الأشربة 40 (3052)، 20 (3827) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3819  
´پنیر کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پنیر لائی گئی آپ نے چھری منگائی اور بسم الله پڑھ کر اسے کاٹا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3819]
فوائد ومسائل:
فائدہ: جو چیزیں کفار اور مشرکین نے تیار کی ہوں اور ان میں حرام کی آمیزش کا شایبہ نہ ہوتو وہ حلال اور طیب ہیں۔
کیونکہ چیزوں میں اصل حلت (حلال ہونا) ہی ہے، حرمت (حرام ہونے) کےلئے شرعی دلیل ضروری ہے۔
لیکن اقتصادی نقطہ نظر سے بطور مسلمان ہونے کے ہمیں غیر مسلموں کی تیار کردہ اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے اور اہل اسلام کی مصنوعات کو فروغ دینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3819