سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
45. باب فِي الْجَمْعِ بَيْنَ لَوْنَيْنِ فِي الأَكْلِ
باب: دو قسم کے کھانے ایک ساتھ کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3837
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مَزْيَدَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ ابْنَيْ بُسْرٍ السُّلَمِيَّيْنِ، قَالَا:" دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدَّمْنَا زُبْدًا وَتَمْرًا، وَكَانَ يُحِبُّ الزُّبْدَ وَالتَّمْرَ".
بسر سلمی کے لڑکے عبداللہ و عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ کی خدمت میں مکھن اور کھجور پیش کیا، آپ مکھن اور کھجور پسند کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأطعمة 43 (3334)، (تحفة الأشراف: 5192) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3837  
´دو قسم کے کھانے ایک ساتھ کھانے کا بیان۔`
بسر سلمی کے لڑکے عبداللہ و عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ کی خدمت میں مکھن اور کھجور پیش کیا، آپ مکھن اور کھجور پسند کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3837]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کھانے میں دو قسم کی چیزیں یا دو قسم کے کھانے جمع کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔
جبکہ اسراف اور ترفہ یعنی محض خوش حالی اور خوش خورکی کا اظہار نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3837