سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
55. باب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ لِرَبِّ الطَّعَامِ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ
باب: جب کسی کے یہاں کھانا کھایا جائے تو اس کے لیے دعا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3854
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَاءَ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَجَاءَ بِخُبْزٍ وَزَيْتٍ فَأَكَلَ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ آپ کی خدمت میں روٹی اور تیل لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا پھر آپ نے یہ دعا پڑھی: «أفطر عندكم الصائمون وأكل طعامكم الأبرار وصلت عليكم الملائكة» تمہارے پاس روزے دار افطار کیا کریں، نیک لوگ تمہارا کھانا کھائیں، اور فرشتے تمہارے لیے دعائیں کریں۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 476)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 138، 201)، سنن الدارمی/الصوم 51 (1813) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ابن ماجہ (۱۷۴۷) میں ہے، لیکن اس میں البانی صاحب قرعۃ میں (صحیح دون الفطر عند سعد)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3854  
´جب کسی کے یہاں کھانا کھایا جائے تو اس کے لیے دعا کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ آپ کی خدمت میں روٹی اور تیل لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا پھر آپ نے یہ دعا پڑھی: «أفطر عندكم الصائمون وأكل طعامكم الأبرار وصلت عليكم الملائكة» تمہارے پاس روزے دار افطار کیا کریں، نیک لوگ تمہارا کھانا کھائیں، اور تمہارے لیے دعائیں کریں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3854]
فوائد ومسائل:
فائدہ: توضیح: ان کلمات کا ترجمہ جملہ انشائیہ کے طور پر ہوتو یہ دعا ہے۔
جیسے کہ اوپر ترجمے سے ظاہر ہے۔
اور جو حضرات ان کلمات کا ترجمہ بطور خبر کرتے ہیں تو اس صورت میں یہ کلمات دعا نہیں بنتے۔
یعنی روزہ داروں نے تمہارے ہاں روزہ افطار کیا۔
صالح لوگوں نے کھانا کھایا اور فرشتوں نے دعایئں دیں۔
اس صورت میں اس کا مصداق خود رسول اللہ ﷺ اور دیگر شرکائے دعوت تھے۔
تاہم یہ دعایئہ کلمات بھی بن سکتے ہیں۔
جیسا کہ پہلے ترجمے سے واضح ہے۔
اس لئے ان کلمات کو دعا کے طور پرپڑھنا بھی صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3854