سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: علاج کے احکام و مسائل
5. باب مَتَى تُسْتَحَبُّ الْحِجَامَةُ
باب: کب پچھنا لگوانا مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 3861
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ، وَتِسْعَ عَشْرَةَ، وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ، كَانَ شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفاء ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12658) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3861  
´کب پچھنا لگوانا مستحب ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفاء ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3861]
فوائد ومسائل:
ان تاریخوں کا فائدہ امر غیب سے ہے۔
ہم اس کی کوئی تو جیح نہیں کرسکتے۔
اس پر ایمان رکھنا واجب ہے۔
ان تواریخ کا اہتمام کرنا مستحب ہے اور قدیم اطباء کا بھی اجماع ہے کہ دوسرا نصف پہلے کی نسبت بہتر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3861