سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: علاج کے احکام و مسائل
9. باب فِي النُّشْرَةِ
باب: نشرہ کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3868
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ مَعْقِلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ مُنَبِّهٍ يُحَدِّثُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النُّشْرَةِ؟، فَقَالَ: هُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «نشرہ» ۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ شیطانی کام ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3133)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/294) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «نشرہ» ایک منتر ہے جس سے آسیب زدہ لوگوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3868  
´نشرہ کی ممانعت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «نشرہ» ۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ شیطانی کام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3868]
فوائد ومسائل:
جن یا جادو اُتارنے کے لیئےشرکیہ اور جاہلانہ منتر پڑھنا پڑھوانا نشرہ کہلاتا ہے جو حرام اور ناجائز ہے۔
اس مقصد کے لیئے آیتِ قرآنیہ ماثور دُعائیں اور مسنون اذکار اختیار کیئے جائیں جو جائز اور مطلوب عمل ہے، جیسے کے خود رسول اللہﷺ پر جادو ہوا تومعوذتین (قل أعوذ برب الفلق) اور (قل أعوذ برب الناس) نازل کی گئیں تھیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3868