سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: علاج کے احکام و مسائل
18. باب مَا جَاءَ فِي الرُّقَى
باب: جھاڑ پھونک کا بیان۔
حدیث نمبر: 3886
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَال: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقُلْنَا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ؟، فَقَالَ: اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ تَكُنْ شِرْكًا".
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اسے کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا منتر میرے اوپر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ شرک نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 22 (2200)، (تحفة الأشراف: 10903) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3886  
´جھاڑ پھونک کا بیان۔`
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اسے کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا منتر میرے اوپر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ شرک نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3886]
فوائد ومسائل:
ایسے دم جن کے الفاظ مفہوم و معنی میں واضح ہوں، شرک کا شائبہ نہ ہو اور تجربے سے مفید ثابت ہو ئے ہوں، ان سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3886