سنن ابي داود
كتاب الكهانة والتطير -- کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل
23. باب فِي الْخَطِّ وَزَجْرِ الطَّيْرِ
باب: رمل اور پرندہ اڑا نے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3908
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ عَوْفٌ:" الْعِيَافَةُ زَجْرُ الطَّيْرِ وَالطَّرْقُ الْخَطُّ يُخَطُّ فِي الْأَرْضِ".
عوف کہتے ہیں «عيافة» سے مراد پرندہ اڑانا ہے اور «طرق» سے مراد وہ لکیریں ہیں جو زمین پر کھینچی جاتی ہیں (اور جسے رمل کہتے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3908  
´رمل اور پرندہ اڑا نے کا بیان۔`
عوف کہتے ہیں «عيافة» سے مراد پرندہ اڑانا ہے اور «طرق» سے مراد وہ لکیریں ہیں جو زمین پر کھینچی جاتی ہیں (اور جسے رمل کہتے ہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3908]
فوائد ومسائل:
دورِ جاہلیت میں ایسے ہو تا تھا کہ آدمی گھر سے نکلتا تو کسی پرندے کو اپنے دائیں جانب اُڑتا دیکھتا تو اسے اپنے لیئے سعد (باعثِ برکت) سمجھتا اور اگر وہ بائیں جانب جا رہا ہوتا تو اسے نحس (بے برکت) سمجھتا۔
اس مقصد کے لیئے وہ لوگ کبھی پرندے کو از خود بھی اُڑاتے تھے۔
کسی بھی صاحبِ ایمان کے لیئے یہ عمل ناجائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3908