سنن ابي داود
كِتَاب الْعِتْق -- کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
1. باب فِي الْمُكَاتَبِ يُؤَدِّي بَعْضَ كِتَابَتِهِ فَيَعْجِزُ أَوْ يَمُوتُ
باب: مکاتب غلام بدل کتابت میں سے کچھ ادا کرے پھر نہ دے سکے یا مر جائے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 3927
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُّمَا عَبْدٍ كَاتَبَ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ، فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَةَ أَوَاقٍ فَهُوَ عَبْدٌ، وَأَيُّمَا عَبْدٍ كَاتَبَ عَلَى مِائَةِ دِينَارٍ، فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَةَ دَنَانِيرَ فَهُوَ عَبْدٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَيْسَ هُوَ عَبَّاسٌ الْجُرَيْرِيُّ، قَالُوا: هُوَ وَهْمٌ وَلَكِنَّهُ هُوَ شَيْخٌ آخَرُ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس غلام نے سو اوقیہ پر مکاتبت کی ہو پھر اس نے اسے ادا کر دیا ہو سوائے دس اوقیہ کے تو وہ غلام ہی ہے (ایسا نہیں ہو گا کہ جتنا اس نے ادا کر دیا اتنا وہ آزاد ہو جائے) اور جس غلام نے سو دینار پر مکاتبت کی ہو پھر وہ اسے ادا کر دے سوائے دس دینار کے تو وہ غلام ہی رہے گا (جب تک اسے پورا نہ ادا کر دے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8725)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (5026)، مسند احمد (2/184) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1230  
´مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان`
سیدنا عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مکاتب اس وقت تک غلام ہی ہے جب تک اس کی مکاتبت سے ایک درہم بھی باقی ہے۔ اسے ابوداؤد نے حسن سند سے نکالا ہے اور اس کی اصل احمد اور تینوں کے ہاں ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1230»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، العتق، باب في المكاتب يؤدي بعض كتابته فيعجز أو يموت، حديث:3926، وأصله أخرجه أبوداود، العتق، حديث:3927، والترمذي، البيوع، حديث:1260، وابن ماجه، العتق، حديث:2519، وأحمد:2 /178، 184،206، 209، وهو حديث حسن.»
تشریح:
اس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ مکاتب جب تک طے شدہ رقم ادا نہ کر سکے اس وقت تک وہ غلام ہی رہے گا اور مالک اس سے خدمت لے سکے گا۔
جمہور علماء کا یہی مذہب ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1230