سنن ابي داود
كِتَاب الْعِتْق -- کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
1. باب فِي الْمُكَاتَبِ يُؤَدِّي بَعْضَ كِتَابَتِهِ فَيَعْجِزُ أَوْ يَمُوتُ
باب: مکاتب غلام بدل کتابت میں سے کچھ ادا کرے پھر نہ دے سکے یا مر جائے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 3928
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَبْهَانَ مُكَاتَبِ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كَانَ لِإِحْدَاكُنَّ مُكَاتَبٌ فَكَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي، فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مکاتب غلام نبھان کہتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب تم عورتوں میں سے کسی کا کوئی مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا مال ہو جس سے وہ اپنا بدل کتابت ادا کر لے جائے تو تمہیں اس سے پردہ کرنا چاہیئے (کیونکہ اب وہ آزاد کی طرح ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ البیوع 35 (1261)، سنن ابن ماجہ/العتق 3 (2520)، (تحفة الأشراف: 18221)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/289، 308، 311) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے روای نبھان لین الحدیث ہیں اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق امھات المؤمنین کا عمل اس کے برعکس تھا، ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل: 1769)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2520  
´مکاتب غلام کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کے پاس مکاتب غلام ہو، اور اس کے پاس اس قدر مال ہو گیا ہو کہ وہ اپنا بدل کتابت ادا کر سکے، تو تم لوگوں کو اس سے پردہ کرنا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2520]
اردو حاشہ:
فائدہ:
غلام ادائیگی مکمل ہونے تک آزادی کے حکم میں نہیں آتا محض ادائیگی کی رقم موجودہونے سے اس سے مالکہ کوپردہ لازم نہیں ہوگا جب تک ادائیگی نہ کردے جبکہ مذکورہ حدیث حزم واحتیاط اور تورع پرمحمول ہوگی جیسا کہ بعض ائمہ نے اس کی تصریح کی ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسة الحدیثیة: 73/44)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2520   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1231  
´مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان`
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے پاس مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا مال ہو کہ ادا کر کے آزاد ہو سکتا ہے تو پھر (عورت کو) اس سے پردہ کرنا چاہیئے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1231»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، العتق، باب في المكاتب، حديث:3928، والترمذي، البيوع، حديث:1261، وابن ماجه، العتق، حديث:2520، والنسائي في الكبرٰي: 3 /198، حديث:5030 وغيره، وأحمد:6 /289.»
تشریح:
مذکورہ حدیث علمائے کرام کے نزدیک تورع اور استحباب پر محمول ہو گی کیونکہ مکاتب کے پاس اگرچہ اتنا مال ہو جسے وہ ادا کر سکے تو بھی وہ آزاد نہیں ہوگا جب تک وہ ادا نہ کر دے۔
محض ادائیگی کی رقم موجود ہونے پر مالکہ کو اس سے پردہ لازم نہیں ہو گا۔
واللّٰہ أعلم۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۴۴ /۷۳)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1231   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1261  
´مکاتب غلام کا بیان جس کے پاس اتنا ہو کہ کتابت کی قیمت ادا کر سکے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے مکاتب غلام کے پاس اتنی رقم ہو کہ وہ زر کتابت ادا کر سکے تو اسے اس سے پردہ کرنا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1261]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں نبہان لین الحدیث ہیں نیز ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق امہات المومنین کا عمل اس کے برعکس تھا،
ملاحظہ ہو:
الإرواء رقم 1769)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1261