سنن ابي داود
كِتَاب الْعِتْق -- کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
14. باب أَىِّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ
باب: کون سا غلام آزاد کرنا زیادہ بہتر ہے؟
حدیث نمبر: 3965
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ،عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ:" حَاصَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَصْرِ الطَّائِفِ، قَالَ مُعَاذٌ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ بِقَصْرِ الطَّائِفِ بِحِصْنِ الطَّائِفِ كُلَّ ذَلِكَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَهُ دَرَجَةٌ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ. وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ رَجُلًا مُسْلِمًا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهِ عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهِ مِنَ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ أَعْتَقَتِ امْرَأَةً مُسْلِمَةً فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهَا عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهَا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طائف کے محل کا محاصرہ کیا۔ معاذ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کو طائف کا محل اور طائف کا قلعہ دونوں کہتے سنا ہے۔ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی راہ میں تیر مارا تو اس کے لیے ایک درجہ ہے پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: جس مسلمان مرد نے کسی مسلمان مرد کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ شخص کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا، اور جس عورت نے کسی مسلمان عورت کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ عورت کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجھاد 11 (1638)، سنن النسائی/الجھاد 26 (3145)، (تحفة الأشراف: 10768)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/113، 384، 386) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2812  
´اللہ کی راہ میں تیر اندازی کا بیان۔`
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو دشمن کو تیر مارے، اور اس کا تیر دشمن تک پہنچے، ٹھیک لگے یا چوک جائے، تو اس کا ثواب ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2812]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تیر چلانے کا اصل مقصد جنگ میں دشمن کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے لیکن اگر کسی کا پھینکا ہوا تیر کسی دشمن کو زخمی یا ہلاک نہ کرسکے تو وہ یہ نہ سمجھے کہ مجھے اس کا ثواب نہیں ملے گا۔

(2)
نیت صحیح ہوتو نامکمل کام بھی ثواب سے خالی نہیں ہوتا۔

(3)
میزائل بم اور توپ کے گولے کا بھی یہی حکم ہے اگر وہ نشانے پر نہ لگ سکے تو ہتھیار چلانے والے کو ثواب ملتا ہے کیونکہ اس کی کوشش اور نیت ٹارگٹ (نشانے)
کو تباہ کرنے کی ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2812   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3965  
´کون سا غلام آزاد کرنا زیادہ بہتر ہے؟`
ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طائف کے محل کا محاصرہ کیا۔ معاذ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کو طائف کا محل اور طائف کا قلعہ دونوں کہتے سنا ہے۔ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی راہ میں تیر مارا تو اس کے لیے ایک درجہ ہے پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: جس مسلمان مرد نے کسی مسلمان مرد کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ شخص کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا، اور جس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب العتق /حدیث: 3965]
فوائد ومسائل:
1) جہاد فی سبیل اللہ میں ایک تیرمارنا، ایک گولی چلانا یا ایک گولہ پھینکنا بھی بہت بڑی فضیلت اوردرجہ کا باعث ہے۔

2) غلام اور لونڈی کو آزاد کرنا فضیلت ہے، مگر وہ مسلمان ہوتو بہت افضل ہے اور مذکورہ ضمانت حاصل کرنے کا ایک عمدہ ذریعہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3965