ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری تو آپ نے ہمیں «سورة أنزلناها وفرضناها»”یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کر دی ہے“(سورۃ النور: ۱) پڑھ کر سنایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی مخفف پڑھا ۱؎ یہاں تک کہ ان آیات پر آئے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4008
´باب:۔۔۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری تو آپ نے ہمیں «سورة أنزلناها وفرضناها»”یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کر دی ہے“(سورۃ النور: ۱) پڑھ کر سنایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی مخفف پڑھا ۱؎ یہاں تک کہ ان آیات پر آئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 4008]
فوائد ومسائل: یہ آیت سورہ نور کی ابتدا میں ہے، اس میں فَرَضنَاھَا جمہور کی معروف قراءت ہے اور معنی ہیں: ہم نے اسے فرض کیا ہے۔ جبکہ ابن کثیر اور ابوعمر کی قراءت میں را کی تشدید کے ساتھ (فَرَضنَاھَا) ہے اور مفہوم ہے: ہم نے اسے خوب واضح اور مفصل بیان کیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4008