سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
10. باب مَنْ كَرِهَهُ
باب: ریشم کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4052
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلَامِهَا فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ:" اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا فِي صَلَاتِي وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّتِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو جَهْمٍ بْنُ حُذَيْفَةَ مِنْ بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبِ بْنِ غَانِمٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی تو آپ کی نظر اس کی دھاریوں پر پڑی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: میری یہ چادر ابوجہم کو لے جا کر دے آؤ کیونکہ اس نے ابھی مجھے نماز سے غافل کر دیا (یعنی میرا خیال اس کے بیل بوٹوں میں بٹ گیا) اور اس کی جگہ مجھے ایک سادہ چادر لا کر دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوجہم بن حذیفہ بنو عدی بن کعب بن غانم میں سے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (915)، (تحفة الأشراف: 16403) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 915  
´نماز میں (ادھر ادھر) دیکھنے کا بیان۔`
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہم کی کر دی چادر لے لی، تو آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! وہ (باریک نقش و نگار والی) چادر اس (کر دی چادر) سے اچھی تھی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 915]
915۔ اردو حاشیہ:
➊ ابوجہم رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے۔ ان کا نام عبید یا عامر بن حذیفہ قرشی عدوی آیا ہے۔ ان کی طرف منقش چادر اس لئے بھیجی تھی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ چادر ہدیہ کی تھی۔ [عون المعبود]
➋ لباس، مصلیٰ، فرش یا سامنے کی دیوار وغیرہ اگر ایسی ہو کہ اس کے نقوش سے نماز کے دوران میں الجھن ہوتی ہو تو اس سے بچنا چاہیے۔
➌ نماز کے دوران میں آنکھیں بند کر لینا کسی طرح صحیح نہیں۔ نظر حتی الامکان سجدے کی جگہ پر رہنی چاہیے۔ مگر تشہد میں بیٹھتے ہوئے انگشت شہادت پر ہو تو مستحب ہے۔ [سنن نسائي۔ حديث۔ 1161]
تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الاوطار باب نظر المصلي اليٰ موضع سحوده۔۔۔ ص 211/2]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 915   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4052  
´ریشم کی حرمت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی تو آپ کی نظر اس کی دھاریوں پر پڑی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: میری یہ چادر ابوجہم کو لے جا کر دے آؤ کیونکہ اس نے ابھی مجھے نماز سے غافل کر دیا (یعنی میرا خیال اس کے بیل بوٹوں میں بٹ گیا) اور اس کی جگہ مجھے ایک سادہ چادر لا کر دو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوجہم بن حذیفہ بنو عدی بن کعب بن غانم میں سے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4052]
فوائد ومسائل:
کوئی ایسی چیز جو اللہ تعالی کی عبادت کے دوران میں مشغولیت کا باعث ہو، اس سے احتراز کرنا لازم ہے۔
بالخصوص رسول ؐ کے لئے منقش لباس بھی حارج ہوتا تھا، اس لیے آپ نے مسلمانوں کو مساجد کے سلسلے میں حکم دیا ہے کہ ان کو منقشنہ بنایا جائے اسی طرح شوخ رنگ کے لباس اور مصلے سے بھی بچنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4052   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 772  
´نقش و نگار والی چادر میں نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش و نگار تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان بیل بوٹوں نے مجھے مشغول کر دیا، اسے ابوجہم کے پاس لے جاؤ، اور اس کے عوض کوئی سادی چادر لے آؤ۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 772]
772 ۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ منقش چادر ابوجہم رضی اللہ عنہ ہی نے بطور تحفہ بھیجی تھی چونکہ تحفے کی واپسی سے ان کی دل شکنی کا خطرہ تھا، لہٰذا تحفے کا تبادلہ کر لیا۔
➋ انبجانی بغیر دھاریوں کے سادہ چادر ہوتی تھی۔ انبجان علاقہ تھا جہاں وہ چادریں بنتی تھیں۔
➌ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قلب مقدس اس قدر صاف تھا کہ اس میں ہلکی سی لہر بھی آپ کو محسوس ہوتی تھی۔ معمولی سا خیال بھی آپ کو بہت زیادہ محسوس ہوا ہو گا ورنہ آپ جیسا خشوع و خضوع کسے نصب ہو گا؟
➍ مصنف رحمہ اللہ نے اس روایت سے استدلال کیا ہے کہ منقش کپڑے میں نماز ہو سکتی ہے۔ آپ نے نماز دہرائی نہیں۔ ویسے بھی دھاری دار کپڑا پہننا منع نہیں۔ پہنا ہوا یا جائے نماز کا کپڑا دھاری دار ہو تو نماز میں کوئی خرابی لازم نہ آئے گی لیکن اس سے پرہیز بہتر ہے۔ ہمارے دل اس قدر صاف نہیں ہیں کہ اتنی معمولی سی دھاریاں ہماری نماز کے خشوع و خضوع میں فرق ڈالیں کیونکہ ہمارا خشوع و خضوع پہلے ہی بہت کم ہوتا ہے، البتہ اگر کسی شخص کا لباس یا مصلے کی دھاریوں، رنگوں وغیرہ سے، خشوع و خضوع کم ہوتا ہو تو وہ ایسے کپڑے سے پرہیز کرے۔ آج کل مصلے پر مسجد، مینار اور گنبد وغیرہ کی تصاویر ہوتی ہیں جو نماز کی مناسبت سے ہیں، لہٰذا ان میں کوئی حرج نہیں سمجھا جاتا، لیکن اس حدیث کی رو سے یہ بھی ناپسندیدہ ہیں، ان سے بھی بچنے کا اہتمام کرنا چاہیے، البتہ ایسا کپڑایا مصلیٰ بالکل ناجائز ہے جس میں کسی جاندار کی یا کسی ایسی چیز کی تصویر ہو جس کی پوجا ہوتی ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 772   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3550  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش و نگار تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان بیل بوٹوں نے غافل کر دیا، اسے ابوجہم کو کے پاس لے کر جاؤ اور مجھے ان کی انبجانی چادر لا کر دے دو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3550]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مرد کے لیے نقش و نگار والا کپڑا پہننا جائز ہے بشرطیکہ وہ اس قسم کا نہ ہو جسے زنانہ کپڑا قرار دیا جاتا ہو۔

(2)
نمازی کے سامنے ایسے نقش و نگار نہیں ہونے چاہیں جو نمازی کی توجہ اپنی طرف مبذول کریں، اس لئے رنگ برنگے مصلوں پر نماز پڑھنا مناسب نہیں۔

(3)
مسجد کی دیواروں کو طرح طرح سے مزین کرنا بھی درست نہیں، اس سے بھی نمازی کی توجہ نمار سے ہٹ جاتی ہے۔

(4)
مرد کے لئے سادہ لباس پہننا بہتر ہے۔

(5)
کسی کا تحفہ واپس کرنا پڑے تو عذر واضح کر دینا چاہیے۔

(6)
رسول اللہ ﷺنے صحابی سے دوسری چادر اس لئے طلب فرمالی کہ ہدیہ واپس ہونے کی وجہ سے ان کی دل شکنی نہ ہو۔

(7)
مقتدیوں اور ساتھیوں کے جذبات مجروح کرنے سے حتی الوسع اجتنا ب کرنا چاہیے۔

(8) (انجانیہ)
ایک قسم کی سادہ، نقش و نگار کے بغیر چادر ہوتی تھی جو بہت معمولی درجے کے موٹے کپڑے کی ہوتی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3550