سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
19. باب فِي الْحُمْرَةِ
باب: لال رنگ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4069
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُزَابَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک شخص گزرا جس کے جسم پر دو سرخ کپڑے تھے، اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اسے جواب نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 45 (2807)، (تحفة الأشراف: 8918) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابویحیی القتات لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4069  
´لال رنگ کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک شخص گزرا جس کے جسم پر دو سرخ کپڑے تھے، اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اسے جواب نہیں دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4069]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سند اضعیف ہے، تاہم یہ واضح ہے کہ اگر کوئی شخص کسی شرعی مخالفت کا مرتکب ہو رہا ہو تو زبانی نصیحت کے علاوہ ایک انداز یہ بھی ہے کہ اس کے سلام کا جواب نہ دیا جائے تاکہ اسے خوب نصیحت ہو اور وہ اپنے غلط عمل سے باز آجائے، جیساکہ غزوہ تبوک سے عمدہ پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4069