سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
29. باب فِي قَدْرِ مَوْضِعِ الإِزَارِ
باب: تہ بند (لنگی) کہاں تک پہنے؟
حدیث نمبر: 4093
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنِ الْإِزَارِ، فَقَال: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِزْرَةُ الْمُسْلِمِ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، وَلَا حَرَجَ أَوْ لَا جُنَاحَ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، فَهُوَ فِي النَّارِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے تہ بند کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے: اچھے جانکار سے تم نے پوچھا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا تہ بند آدھی پنڈلی تک رہتا ہے، تہ بند پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان میں ہو تو بھی کوئی حرج یا کوئی مضائقہ نہیں، اور جو حصہ ٹخنے سے نیچے ہو گا وہ جہنم میں رہے گا اور جو اپنا تہ بند غرور و تکبر سے گھسیٹے گا تو اللہ اسے رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 6 (3573)، (تحفةالأشراف: 4136)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/اللباس 5 (12)، مسند احمد (3/5،31، 44، 52، 97) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3573  
´تہبند اور پاجامہ کہاں تک لٹکا ہو؟`
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تہبند کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ فرمایا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مومن کا تہبند اس کی آدھی پنڈلی تک ہوتا ہے، اور اگر وہ اس کے اور ٹخنوں کے درمیان کسی بھی جگہ تک رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں، لیکن جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ حصہ جہنم میں ہو گا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنا تہبند تکبر کی وجہ سے گھسیٹے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3573]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
تہبند گھسیٹنےکا مطلب یہ ہے کہ کپڑا اتنا نیچے لٹکایا جائے کہ وہ زمین تک پہنچ جائے اور چلتے وقت زمین پر لگتا رہے۔
مرد کے لئے ایسا کرنا حرام ہے۔
عورت کے لئے یہ جائز ہے کیونکہ یہ اس کے لیے پردے کا باعث ہے اس طرح اس کے پاؤں اجنبیوں کے نظر سے چھپے رہتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3573   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4093  
´تہ بند (لنگی) کہاں تک پہنے؟`
عبدالرحمٰن کہتے ہیں میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے تہ بند کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے: اچھے جانکار سے تم نے پوچھا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا تہ بند آدھی پنڈلی تک رہتا ہے، تہ بند پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان میں ہو تو بھی کوئی حرج یا کوئی مضائقہ نہیں، اور جو حصہ ٹخنے سے نیچے ہو گا وہ جہنم میں رہے گا اور جو اپنا تہ بند غرور و تکبر سے گھسیٹے گا تو اللہ اسے رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4093]
فوائد ومسائل:
1: مردوں کا اپنی شلوار، تہ بند یا پاجامے وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے رکھنا حرام ہے اور اپنی غفلت اور جہالت کی لایعنی تاویلات میں الجھنا تکبر ہے۔

2: ٹخنوں سے نیچے پاوں۔
۔
۔
۔
۔
یا۔
۔
۔
۔
لٹکنے والا کپڑا۔
۔
۔
۔
۔
جہنم میں ہیں اور کپڑا اپنے پہننے والے کو بھی ساتھ گھسیٹ لے گا۔

3: اللہ عزوجل کا بندے کی طرف نہ دیکھنا اظہار غضب کی علامت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4093