سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
29. باب فِي قَدْرِ مَوْضِعِ الإِزَارِ
باب: تہ بند (لنگی) کہاں تک پہنے؟
حدیث نمبر: 4094
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْإِسْبَالُ فِي الْإِزَارِ، وَالْقَمِيصِ، وَالْعِمَامَةِ مَنْ جَرَّ مِنْهَا شَيْئًا خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسبال: تہ بند (لنگی)، قمیص (کرتے) اور عمامہ (پگڑی) میں ہے، جو ان میں سے کسی چیز کو تکبر اور گھمنڈ سے گھسیٹے گا اللہ اسے قیامت کے روز رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 9 (3576)، (تحفة الأشراف: 6768)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (9720) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3576  
´کرتے (اور قمیص) کی لمبائی کتنی ہو؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اسبال»: تہبند، کرتے (قمیص) اور عمامہ (پگڑی) میں ہوتا ہے جو اسے محض تکبر اور غرور کے سبب گھسیٹے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا ۱؎۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ یہ کتنی غریب روایت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3576]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اسبال (کپڑا لٹکانا)
کا لفظ عام طور پر تہبند اور شلوار وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے تک لٹکانے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
لیکن دوسرے کپڑے بھی جائز حد سے زیادہ لمبے رکھنا جائز نہیں۔

(2)
علامہ محمد فواد عبدالباقی بیان کرتے ہیں کہ علماء نے پگڑی کے لٹکنے والے حصے کی حد کمر کے نصف تک بیان فرمائی ہے۔

(3)
اس حدیث کے نادر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں شيئاً کا لفظ عام ہے یعنی اسبال ہر کپڑے میں ہو سکتا ہے جب اس حد سے زیادہ ہو جو شرفاء کے ہاں متعارف ہے۔
اسبال کی ممانعت والی دوسری حدیثوں میں یہ نکتہ نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3576