سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
40. باب فِي أُهُبِ الْمَيْتَةِ
باب: مردہ جانور کی کھال کا بیان۔
حدیث نمبر: 4122
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ وَكَانَ الزُّهْرِيُّ" يُنْكِرُ الدِّبَاغَ وَيَقُولُ: يُسْتَمْتَعُ بِهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرْ الْأَوْزَاعِيُّ، وَيُونُسُ، وَعُقَيْلٌ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ الدِّبَاغَ، وَذَكَرَهُ الزُّبَيْدِيُّ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَحَفْصُ بْنُ الْوَلِيدِ ذَكَرُوا الدِّبَاغَ.
معمر کہتے ہیں زہری دباغت کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے: اس سے ہر حال میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اوزاعی، یونس اور عقیل نے زہری کی روایت میں دباغت کا ذکر نہیں کیا ہے اور زبیدی، سعید بن عبدالعزیز اور حفص بن ولید نے اس کا ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4122  
´مردہ جانور کی کھال کا بیان۔`
معمر کہتے ہیں زہری دباغت کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے: اس سے ہر حال میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اوزاعی، یونس اور عقیل نے زہری کی روایت میں دباغت کا ذکر نہیں کیا ہے اور زبیدی، سعید بن عبدالعزیز اور حفص بن ولید نے اس کا ذکر کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4122]
فوائد ومسائل:
جناب زہری کے قول کا مفاد یہ ہے کہ حلال مردہ جانورکے بے رنگ چمڑے کو بیچنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4122