سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
40. باب فِي أُهُبِ الْمَيْتَةِ
باب: مردہ جانور کی کھال کا بیان۔
حدیث نمبر: 4125
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ أَتَى عَلَى بَيْتٍ فَإِذَا قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَسَأَلَ الْمَاءَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: دِبَاغُهَا طُهُورُهَا".
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں ایک گھر میں تشریف لائے تو وہاں ایک مشک لٹک رہی تھی آپ نے پانی مانگا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مردار کے کھال کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دباغت سے پاک ہو گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4248)، (تحفة الأشراف: 4560)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/476، 5/6، 7) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 17  
´دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: دباغ جلود الميتة طهورها . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردہ جانوروں کے چمڑوں کو رنگنا ہی ان کی طہارت و پاکیزگی ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 17]

لغوی تشریح:
«سَلَمَه» سین، لام اور میم تینوں کے فتحہ کے ساتھ ہے۔
«اَلْمُحَبِّق» میم کے ضمہ، حا کے فتحہ، با کی تشدید اور کسرہ کے ساتھ ہے، البتہ محدثین با پر فتحہ کے قائل ہیں اور یہی زیادہ مشہور ہے۔
راویٔ حدیث: ابوسنان ان کی کنیت ہے۔ بصری صحابہ میں ان کو شمار کیا جاتا ہے۔ ہذیل بن مدرکہ بن الیاس کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے ہذلی کہلاتے ہیں۔ وہ حنین میں تھے جب انہیں ان کے بیٹے سنان کی پیدائش کی خوشخبری دی گئی تو انہوں نے فرمایا: جو تیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں چلاتا تھا اس کی خوشی مجھے میرے بیٹے کی بشارت سے زیادہ ہے۔ ان سے حسن بصری وغیرہ نے حدیثیں روایت کی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 17